جواب:… اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ چنانچہ بعض علماء کی طرف سے کہا گیا ہے کہ: وہ(لیلۃ القدر کا متلاشی)ہر روشن مقام پر اس رات کی روشنیوں کو دیکھ لیتا ہے۔ حتی کہ اندھیرے والی جگہوں میں بھی۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ: وہ فرشتوں کی طرف سے پیش کردہ سلام اور خطاب بھی سن لیتا ہے۔ بعض کی طرف سے کہا گیا ہے کہ: شب قدر کی علامت کہ جس کے مقدر میں یہ کردی جائے، اس کی دُعا کا قبول ہوجانا بھی ہے۔ امام طبری رحمہ اللہ نے اس بات کو اختیار کیا ہے کہ یہ سب باتیں غیر لازم ہیں۔ اور یہ کہ لیلۃ القدر کے حصول میں کسی چیز کا نہ دیکھنا شرط ہے اور نہ ہی سننا۔ ‘‘[1] اور امام نووی رحمہ اللہ نے اس بات کو اختیار کیا ہے کہ؛ لیلۃ القدر ہر سال ماہ رمضان میں موجود رہتی ہے۔(اور قیامت تک رہے گی)اور بنی آدم میں سے(طبقہ اہل ایمان و صالحین میں سے)جسے اللہ عزوجل چاہتا ہے اُسے ثابت کرکے بالتحقیق دکھادیتا ہے جیسا کہ اس پر احادیث مبارکہ مذکور ہیں، اور صالحین کی اس رات کے بارے میں اخبار و اطلاعات۔ اور اللہ کے صالح بندوں کا شب قدر کو دیکھنا اتنا کثرت سے مذکور ہے کہ اس کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔ [2] |