Maktaba Wahhabi

273 - 346
بھائی قاری محترم! مذکور بالا گفتگو سے ظاہر اور واضح ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں نماز تراویح(قیام اللیل)کو باجماعت ادا کرنا زیادہ اولیٰ ہے۔ جیسا کہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اس عمل کو(بغیر کسی اعتراض کے)باقی رکھا۔ اور اس کے بعد مسلمانوں کا اس پر تسلسل سے عمل جاری رہا۔ باقی یہ بات رہ جاتی ہے کہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ جو تنبیہ فرمائی تھی کہ آخر رات میں اس نماز کا پڑھنا کہ جس کے لیے لوگ اس وقت آرام کر رہے ہیں وہ اس وقت کی نماز سے افضل ہے کہ جس کا قیام شروع رات میں اس وقت لوگ کیے ہوئے ہیں، اگرچہ یہ باجماعت ہی کیوں نہ ہو … تو یہ اُن کی طرف سے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کے موجب نمازِ تراویح پڑھنے والوں کو اسی طرح رات کے آخری حصے میں نماز پڑھنے کے لیے ترغیب دلانے کے لیے تھا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، حِیْنَ یَبْقَی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْاٰخَرُ، یَقُوْلُ: مَنْ یَّدْعُوْنِيْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ، مَنْ یَسْأَلُنِيْ فَأُعْطِیَہُ، مَنْ
Flag Counter