نے صحابہ کرام کے لیے نمازِ تراویح کو ناپسند پڑھانے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل پر تمسک۔ ب: سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ فہم و علم کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے لیے نمازِ تراویح کو ناپسند نہیں کیا تھا، مگر صرف اس وجہ سے کہ اس نماز کو باجماعت ادا کرنے سے ایک خرابی کا حصول مترتب ہوگا۔ اور وہ یہ تھا کہ اگر نمازِ تراویح فرض کردی جاتی، تو مسلمانوں کا اس کی ادائیگی سے عاجز آجانا۔ اس لیے نمازِ تراویح کی جماعت کا ترک کرنا مسلمانوں کے ساتھ رأفت و شفقت کی بنا پر تھا نہ کہ اسے باجماعت ادا کرنے پر اس کی عدم فضیلت کی بنا پر۔ ج: امیر المؤمنین سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا نمازیوں کے دلوں کا باہم مختلف فیہ ہونے سے روکنے پر حرص اور لالچ۔ اس لیے کہ مسلمانوں کے اختلاف سے دین حنیف کا اختلاف ظاہر ہوتا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے … بالخصوص اس وقت کہ جب امام سب نمازیوں سے زیادہ قرآن کا حافظ، نہایت خوش الحان اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھانے والا ہو … نمازیوں کی اکثریت کے لیے زیادہ نشاط کا سبب بنتا ہے۔ |