Maktaba Wahhabi

271 - 346
والوں کے عمل کو برقرار رکھا(اسے منسوخ نہیں کیا بلکہ وقتی طور پر موقوف کردیا، تاکہ اللہ کی طرف سے فرض نہ ہوجائے۔) ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امامت میں نمازِ تراویح کو ادا کرنے والے عمل کو ترک کردیا اور صحابہ کرام کے لیے نمازِ تراویح کو اپنے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی ہمیشگی کو ناپسند جانا۔ اس ڈر سے کہ اللہ عزوجل کہیں ان پر نمازِ تراویح کو فرض نہ کردے۔ تب اس نماز کا مسجد میں باجماعت ادا کرنا اس کی درستگی کے لیے اس وقت مشروط ہوجاتا۔ جس سے بعض لوگ اس طرح کی ادائیگی سے عاجز آجاتے اور یوں رمضان المبارک کی راتوں میں قیام کا اجر فوت ہوجاتا۔ ٭ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوگئے تو کسی بھی عمل کے فرض ہونے والا خدشہ ختم ہوگیا۔(اس لیے کہ وحی کا سلسلہ منقطع ہوگیا اور اللہ کے حکم کے بغیر کوئی فرض نہیں ہوسکتا۔)اور امیر المؤمنین سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وارضاہ کے نزدیک زیادہ راجح بات یہ تھی کہ لوگوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کردینا انفراداً نمازِ تراویح پڑھنے سے زیادہ افضل ہے۔ اور اس ترجیح کی اساس درج ذیل اُمور تھے۔ الف: قیام تراویح کے لیے لوگوں کو باجماعت نماز پڑھانے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter