اور پھر صبح ان لوگوں نے اس رات والے عمل کے بارے میں باہم گفتگو کی(اور لوگوں کو اس کی اطلاع دی۔)چنانچہ اگلی رات لوگ زیادہ جمع ہوگئے اور اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ یہ نماز(تراویح)پڑھی۔ اور پھر(اسی طرح)صبح ان لوگوں نے اس رات والے عمل کے بارے میں باہم گفتگو کی(اور لوگوں کو اس کی اطلاع دی۔)چنانچہ تیسری رات مسجد والوں کی تعداد اور زیادہ ہوگئی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر مسجد میں آئے اور لوگوں کو نمازِ تراویح پڑھائی۔ جب چوتھی رات آئی تو مسجد نمازیوں سے پوری بھر گئی(مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس رات نمازِ تراویح کے لیے مسجد میں تشریف نہ لے گئے۔)حتی کہ نمازِ فجر کے لیے ہی آپ گھر سے نکلے۔ جب آپ نے نمازِ فجر پڑھالی تو آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، خطبہ پڑھا اور فرمایا: ((أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّہُ لَمْ یَخْفَ عَلَيَّ مَکَانَکُمْ، لٰکِنِّيْ خَشِیْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ فَتَعْجِزُوْا عَنْھَا۔)) ’’ اللہ کی حمد و ثناء کے بعد سب کو معلوم ہو کہ تم لوگوں کا یہاں(نمازِ تراویح کے لیے)جمع ہونا مجھے معلوم تھا۔ لیکن میں اس بات سے ڈرگیا کہ یہ نماز کہیں تم پر فرض نہ کردی جائے اور تم |