Maktaba Wahhabi

267 - 346
اور یہ کہ ہر دو رکعات کے درمیان وقفہ و فصل کو بیان کرنے والی احادیث زیادہ قوی اسناد سے ثابت شدہ اور زیادہ طرق و اسناد سے مروی ہیں۔ لیکن نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم سے جیسے دو دو رکعات کو ملا کر پڑھنا مذکور ہے اسی طرح انہیں جدا جدا کرکے پڑھنا بھی صحیح روایات سے ثابت ہے۔ اس لیے الگ الگ پڑھنا آسانی کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرنا نمازی پر چار رکعات اور چار سے زیادہ ملا کر پڑھنے سے زیادہ ہلکا اور آسان ہے کہ اس میں اغلب راحت ملتی ہے اور اگر کوئی اہم معاملہ اس دوران پیش آجائے تو اُس کو نبٹانے کے لیے بھی اس میں آسانی ہے۔ ‘‘[1] سوال:… یہ بات تو معلوم ہے کہ نمازِ تراویح دراصل قیام اللیل ہی ہے اور جیسا کہ سنت سے ثابت ہے اسے بھی دو دو رکعات کرکے ہی پڑھا جائے گا، لیکن اسے پڑھنے کے لیے افضل طریقہ کون سا ہے، اکیلے پڑھنا یا جماعت کے ساتھ؟ جواب:… اُمّ المؤمنین والمومنات سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک شب کافی رات گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے اور مسجد میں آپ نے(نمازِ تراویح)پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔
Flag Counter