Maktaba Wahhabi

266 - 346
مَثْنیٰ))دو دو کرکے کا مطلب قیام اللیل کی کیفیت بیان کرنا ہے اور یہ کہ ہر دو رکعات کے آخر پر سلام پھیرتے ہوئے کیا اگلی دو رکعات کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا ہے؟ جواب:… اس مذکور بالا حدیث کے راوی سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان الفاظ کا مفہوم بیان کرتے ہوئے یوں فرمایا ہے:((تَسَلَّم مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ۔))… ’’ نمازِ تہجد کی ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیردو۔ ‘‘[1] اور حدیث کا راوی اس کے معانی و مفہوم ک زیادہ بہتر جانتا اور سمجھتا ہے۔ اور جو تفسیر انہوں نے کی ہے وہ مفہوم کے زیادہ قریب ہے۔ اس لیے کہ چار کے عدد کو کبھی بھی دو نہیں کہا جاسکتا۔ اس سے نمازِ تہجد کی ہر دو رکعات کے مابین فاصلہ و وقفہ کرنے کی تعین پر کیا گیا ہے۔ چنانچہ نمازِ تہجد میں قابل اختیار مسئلہ یہی ہے کہ اسے دو دو رکعات کرکے پڑھا جائے۔ جیسا کہ حدیث کا ظاہری نص بھی اسی بات کی دلیل پیش کر رہا ہے۔ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کرنے والے کو جو جواب دیا تھا اُس کی بنا پر بھی یہی افضل، راجح اور صحیح ہے
Flag Counter