Maktaba Wahhabi

252 - 346
سے ڈر کی بنا پر بھی یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ انہی معانی و مفاہیم کے رحم اور پشت سے اعتکاف کے آداب جنم لیتے ہیں۔ اور یہ گنتی میں بہت زیادہ ہیں کہ شاید اُن کا شمار نہ کیا جاسکے۔ اگر معتکف چاہے تو درج ذیل بعض آداب کے ساتھ سیرابی حاصل کرسکتا ہے: الف:باجماعت نماز کی ادائیگی کے اہتمام، قرآن کی تلاوت، قرآن یاد کرنے، تفسیر، حدیث اور فقہ والے دینی علم کے سیکھنے، سکھانے کے ساتھ مشغولیت، صبح و شام اور خاص احوال کے مسنون اور شرعی وظائف و اذکار پر باقاعدگی جیسی نیکی اور طاعات والی اقسام کا نظام الاوقات ترتیب دے کر وقت سے بھر پور فائدہ اٹھانا اعتکاف کا پہلا ادب ہے۔ ب:حبیب رب کبریاء، نبی معظم، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تسلیماً کثیراً پر کثرت سے مسنون درود(ابراہیمی)پڑھتے رہنا۔ بالخصوص نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کی روشنی میں جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن۔ سیّدنا اوس بن اوس الثقفی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مِنْ أَفْضَلِ أَیَّامِکُمْ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ، فِیْہِ خُلِقَ آدَمُ وَفِیْہِ قُبِضَ، وَفِیْہِ النَّفْخَۃُ وَفِیْہِ الصَّعْقَۃُ، فَأَکْثِرُوْا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاۃِ فِیْہِ، فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ مَعْرُوضَۃٌ
Flag Counter