Maktaba Wahhabi

247 - 346
باوجود اس کے کہ اعتکاف کے وقت کی زیادہ سے زیادہ والی کوئی حد مقرر نہیں ہے، لیکن اس میں مستحسن یہ ہے کہ بندہ اُس حد سے تجاوز نہ کرے کہ جس کے بارے میں گمان کی جگہ تو ضرور بنے گی۔ واللہ اعلم۔(نکھٹو قسم کے لوگ اللہ کے ہاں بھی ممدوح نہیں ہیں۔)[1] معتکف پر حرام افعال و اشغال یا چیزیں کہ جن سے اُس کا اعتکاف باطل یا منقطع ہوجاتا ہے:… اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَلَا تُبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَـلَا تَقْرَبُوْھَا کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَّقُوْنَ o﴾(البقرۃ:۱۸۷) ’’ اور تم(اے مسلمانو!)اپنی بیویوں سے اس حال میں مباشرت نہ کرو کہ تم مسجدوں کے اندر اعتکاف میں ہو۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اللہ عزوجل اسی طرح اپنی آیات لوگوں کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ اس سے ڈرنے والے(متقی لوگ)بن جائیں۔ ‘‘
Flag Counter