کیا کرتے تھے اور پھر جب وہ سال آیا کہ جس میں آپ نے وفات پائی تو انہوں نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو مرتبہ قرآن کا دور کیا۔ اس لیے آپ نے جتنا پہلے اعتکاف کیا کرتے تھے اُس سے دُگنا اعتکاف کیا۔ یا پھر یہ اس بنا پر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر کے سبب ایک سال اعتکاف نہیں کرسکے تھے۔(اس لیے آپ نے اس بار بیس دنوں کا اعتکاف کرلیا۔)اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان یہ تھی کہ جب آپ کوئی عمل شروع کرلیتے تو اُس پر ہمیشگی اختیار کرتے تھے۔ اس لیے جب اگلا سال آیا تو(پچھلے سال کا دس دنوں کا رہ جانے والا اعتکاف ساتھ ملاتے ہوئے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دنوں کا اعتکاف کیا۔ [1] بہرکیف اس اعتکاف کی مدت لمبی کرنے کا کوئی بھی سبب رہا ہو۔ یہ عمل نیکی کے کام زیادہ سے زیادہ کرنے کی مشروعیت پر دلالت کرتا ہے۔ مگر ایک اور بات یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان آدمی اس حد سے بھی زیادہ اعتکاف کرے(بیس دن سے بھی زیادہ)تو اس سے بندے کو اپنے اہل و عیال کا ضیاع اور اُن سے دور رہ کر اپنے آپ کو(خواہ مخواہ)مشغول رکھنے والا تعجب ضرور حاصل ہوگا۔ یا طلب معاش کا ترک کردینا یا اُس پر دوسرے کسی کے خرچ کرنے والی تکلیف ضرور حاصل ہوں گے۔(جو کسی بھی طرح ممدوح نہیں ہیں)اس لیے |