اسے ضرور پورا کریں۔ اور یہ اعتکاف کی کم از کم مدت ہے۔)البتہ اعتکاف رمضان کے آخری دس دنوں کا ہوتا تھا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ شوال میں بھی دس دن کا اعتکاف کیا تھا۔ جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:((فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الَّذِيْ قُبِضَ فِیْہِ إِعْتَکَفَ عِشْرِیْنَ۔))… ’’ اور پھر جب وہ سال آیا کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ نے بیس دنوں کا اعتکاف(گیارویں روزے سے آخر رمضان تک)کیا۔ ‘‘ [1] کہا جاتا ہے کہ اس کا سبب یہ تھا کہ؛ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اجل کے بارے میں(اللہ کی طرف سے)علم ہوچکا تھا۔ اس لیے آپ نے ارادہ کیا کہ نیکی کے اعمال آپ کثرت سے کرلیں۔ تاکہ آپ اپنی اُمت کو نیکی کے عمل میں جدوجہد واضح کردیں کہ جب وہ اس کی زیادہ سے زیادہ حد کو پہنچ جائیں۔ تاکہ وہ اپنی بہترین حالت پر اللہ تعالیٰ سے مل سکیں۔ اور یوں بھی کہا گیا ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے آخری سال میں بیس دنوں کا اعتکاف کرنے کا سبب یہ تھا کہ سیّدنا جبریل علیہ السلام آپ سے ہر رمضان میں ایک بار قرآن کا دور |