گے ہمیشہ خیر میں رہیں گے۔ اور دوسری حدیث میں ہے: میری اُمت ہمیشہ خیر و برکت میں رہے گی جب تک وہ افطاری کرنے میں جلدی اور سحری کھانے میں تاخیر سے کام لیتے رہیں گے۔ ‘‘ [1] سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ؛ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی۔ پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ جناب انس بن مالک نے سیّدنا زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا:((کَمْ کَانَ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالسَّحُوْرِ؟))… ’’ سحری کے کھانے اور اذان کے درمیان کتنا وقفہ ہوتا تھا؟ ‘‘ کہا:((قَدْرُ خَمْسِیْنَ آیَۃً۔))… ’’ پچاس آیات پڑھنے کے برابر۔ ‘‘ [2] سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ، فَکُلُوْا وَاشْرَابُوْا حَتَّی یُؤَذِّنُ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ۔ قَالَ: وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَھُمَا إِلَّا أَنْ یَّنْزِلَ ھٰذَا وَیَرْقِيْ ھٰذَا۔)) |