Maktaba Wahhabi

210 - 346
ہے۔ اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ یہودیوں کی بری خصلتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿سَمّٰعُوْنَ لِلْکَذِبِ اَکّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ﴾(المائدہ:۴۲) ’’ یہ کان لگا لگا کر جھوٹ سننے والے اور جی بھر بھر کر حرام(بذریعہ رشوت)کھانے والے ہیں۔ ‘‘ (روزے دار مسلمان آدمی کی بالخصوص یہ خصلتیں تو ہرگز نہیں ہونی چاہئیں۔) دیکھئے اللہ عزوجل نے یہاں جھوٹ کو بکثرت سننے والی خصلتِ بد اور حرام مال کھانے کو کیسے مبالغہ والے صیغوں سے برابر اور مسائل بیان فرمایا ہے؟ ایک تیسرے مقام پر اللہ ربّ العالمین کا ارشادِ گرامی یوں بھی ہے: ﴿قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ o﴾(النور:۳۰) ’’(اے پیغمبرؐ!)مسلمانوں سے کہہ دے: اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کو تھامے رہیں(یا ڈھانپے رہیں)یہ اُن کے لیے بہتر ہے(عمدہ بات ہے)وہ جو کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کو اُس کی خبر ہے۔ ‘‘ ذرا غور و فکر کیجیے! نظر کا جھکا کر رکھنا شرم گاہ کی حفاظت کا کیسے ذریعہ و
Flag Counter