یہ دونوں آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ: مریض … اور حاملہ و مرضعہ بھی اسی کی مثل ہیں … اور ہر وہ شخص کہ جو روزے کی استطاعت رکھتا ہے، مگر نہایت سخت مشقت کے ساتھ(حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں اس کے عموم میں شامل ہیں۔)تو ان دونوں کے حق میں قضاء اور فدیہ واجب ہے۔(یعنی مریض روزہ رکھے صحت مند ہونے پر اور دوسرا فدیہ دے)لیکن جمہور فقہاء نے ان دونوں پر صرف قضاء کو واجب قرار دیا ہے، بشرطیکہ دونوں کو اپنی جانوں پر ڈرہو۔ اور اگر حاملہ اور دودھ پلانے والیاں اپنے بچوں کے معاملے میں خائف ہوں تو قضاء کے ساتھ ساتھ وہ فی مسکین کو ایک مد خوراک فی یوم کے حساب سے فدیہ بھی دیں۔ تو یہ قضائی اُن کی اپنی جانب سے اور فدیہ ان کے بچے کی طرف سے ہوگا۔ واللہ اعلم۔ (۵) بڑھاپا:… اس مسئلہ مں فقہاء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ بوڑھا کھوسٹ آدمی کہ جس کی صحت روز بروز گرتی موت کی جانب رواں دواں ہو اور اسی طرح عمر رسیدہ بوڑھی عورت، دونوں کو روزہ رکھنا لازم نہیں ہے۔ یہاں یہ حکم روزہ چھوڑ دینے کے لیے ایک مباح عارض و سبب کی بنا پر ہے جو ان دونوں کے ہاں مستقل اور لگاتار ہے۔ وہ دونوں روزہ رکھنے سے عاجز ہیں کہ روزہ ان دونوں کو تھکا کر نہایت کمزور کردیتا ہے اور ان کے لیے |