جواب:… درج ذیل دو اُمور کی بنا پر بالاتفاق سفر میں رُخصت ساقط ہوجاتی ہے: اوّلاً:جب مسافر آدمی مطلق طور پر مستقل رہائش والے قیام کا ارادہ و نیت کرلے۔ یا جب اُس کا قیام چار دنوں اور چار راتوں والی حد تک پہنچ جائے یا ان سے تجاوز کرجائے۔ تو اُس وقت نماز بھی پوری پڑھے گا اور روزہ بھی رکھے اُسے ترک نہ کرے۔ ثانیاً:جب مسافر آدمی اپنے قیام والے شہر یا بستی میں رات کے وقت یا دن کے وقت واپس پلٹ آئے تو اس وقت یہ رخصت ختم ہوجائے گی۔(یہاں تفصیل کی گنجائش نہیں ہے۔) (۳، ۴)حمل و رضاعت:… یہ بات فیصلہ کن اور فطری ہے کہ حمل والی عورت کو حیض نہیں آتا۔ اس لیے جب وہ رات کو روزے کی نیت کرلے تو اسے روزے سے منع نہیں کیا جائے گا۔ اس کو روزہ رکھنا جائز ہوگا اور اسی طرح دودھ پلانے والی کے لیے بھی کہ جب وہ سارا دن نفاس کے خون سے پاک رہے۔ جائز ہے کہ وہ بھی روزہ رکھ لے۔ چنانچہ اگر اس طرح کی دونوں عورتیں روزہ رکھ لیتی ہیں اور اُنہیں کسی تکلیف کا خوف، ڈر نہ ہو، تو ان دونوں کا روزہ اُنہیں کفایت کرے گا۔ اور اگر یہ دونوں طرح کی عورتیں تکلیف یا |