ہونے پر مذی کا نکل آنا۔ (۱۱) بغیر انزال کے(منی نکلے بغیر)نظر کا بار بار(کسی لڑکی، عورت یا لڑکے)پر ڈالنا۔ (۱۲) (کسی عورت، لڑکی، امرد لڑکے وغیرہ کے بارے)تخیلات میں ڈوبنے پر منی یا مذی کا غیر ارادی طور پر نکل آنا۔ (۱۳) صبح صادق کے طلوع ہوجانے کے بارے میں شک و شبہ کا شکار رہنا۔ اگر طلوعِ فجر صادق کے بارے میں کوئی مسلمان روزے دار شخص شک میں مبتلا رہتے ہوئے کھاتا پیتا رہا یا بیوی سے جماع کرلیا اور اُس کا شک کسی بھی وجہ سے پختہ رہا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(یہ روزہ اُس کا صحیح ہوگا۔)اس لیے کہ اس ضمن میں اصل بات اور یقین رات کا باقی رہنا ہے۔ اور یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ اور اس لیے بھی کہ ایسے آدمی پر فجر(دھند، بادل وغیرہ کے چھائے رہنے، اذانِ فجر کے سنائی نہ دینے اور گھڑی وغیرہ کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے)ظاہر، واضح ہی نہیں ہوئی۔ اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾(البقرہ:۱۸۷) |