آدمی جان بوجھ کر(منہ میں انگلی مار کر یا کوئی چیز منہ میں ڈال کر)قے کرلے تو اسے چاہیے کہ(بالوجوب)اس روزے کی قضاء کرے۔ ‘‘[1] اور سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((اِذَا قَائَ فَلَا یُفْطِرُ، إِنَّمَا یُخْرِجُ وَلَا یُوْلِجُ۔))… ’’ قے کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا(کہ جب غیر ارادی طور پر آجائے)، کیونکہ قے چیزوں کو باہر نکالتی ہے اندر نہیں لے جاتی۔ ‘‘[2] (۹) بغیر انزال کے اپنی بیوی سے بوس و کنار کرلینا۔ (۱۰) کسی(حسین و جمیل لڑکی، عورت یا لڑکے)سے بار بار نظریں دوچار |
Book Name | روزہ جو ایک ڈھال ہے |
Writer | خالد بن عبدالرحمٰن بن علی الجریسی |
Publisher | دار المعرفہ |
Publish Year | |
Translator | عبداللہ بن عبدالرحمٰن الجبریہ |
Volume | |
Number of Pages | 346 |
Introduction |