بیس مد بنے تو یہ شکاری بیس روزے رکھ لے۔ مگر ان روزوں میں تسلسل شرط نہیں ہے۔) حج یا عمرہ کے لیے میقات سے احرام باندھ کر تلبیہ پکارنے والا مومن آدمی جب آگے حرم کی طرف روانہ ہوجائے، تو اس محرم کے ساتھ یہ بات خاص ہوجاتی ہے کہ اس پر کسی شکار والے جانور سے تعرض کرنا(جانور کو تنگ کرنا)حرام ہوجاتا ہے۔ اور یہ حکم اس کے لیے میقات سے حد حرم تک اور حرم کی حد کے اندر بالکل ایک جیسا ہوگا۔ اسی طرح محرم کے لیے شکار کے جانور کا بیچنا، خریدنا اور اُس کا دودھ نکالنا حرام ہوتا ہے۔ البتہ جہاں تک سمندر میں مچھلی وغیرہ کے شکار کا تعلق ہے تو یہ محرم اور غیر محرم دونوں کے لیے جائز ہے کہ وہ سمندری جانداروں کا شکار کریں۔ انھیں بھگائیں، ڈرائیں، پکڑیں، تنگ کریں، اُن کی طرف اشارہ کریں اور یہ کہ اس شکار میں سے کھائیں بھی۔ اس کے لیے اللہ عزوجل کا ارشاد یوں ہے۔ فرمایا:(پچھلی آیت میں اللہ تعالیٰ محرم کے لیے بری شکار کی ممانعت کرتے ہوئے اس آیت میں حالت احرام میں بحری شکار کی اجازت دیتے ہوئے فرمایا: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا |