اُسے بھگایا، دوڑایا اور اُڑایا جائے گا۔ نہ ہی کسی بھی صورت میں کسی بھی جانور کے شکار میں کسی کی مدد کی جائے گی۔ جیسے کہ شکار کا جانور اگر شکار کو نظر نہ آرہا ہو تو اُسے اُس کی نشاندہی کرنا یا شکاری کو اگر شکار نظر آبھی رہا ہو تو اسے شکار کرلینے کے لیے شکاری کو اشارہ کرنا۔(کہ یوں نشانہ لگاؤ گے تو یہ شکار ہوگا)اور اس ضمن میں حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھے ہوئے محرم اور غیر محرم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوگا۔(جیسا کہ پیچھے بیان ہوا)اگر فرض کرلیا جائے کہ احرام باندھے ہوئے کسی محرم یا حد حرم میں شکار کے لیے جائز کیے گئے کسی شخص نے جان بوجھ کر یا غلطی سے کسی جانور کا شکار کرلیا یا بھول کر یا اس کی حرمت سے لاعلمی کی بنا پر اس نے شکار کرلیا تو وہ اس شکار کے ذریعے گنہگار ضرور ہوگا۔ اور اُس پر اس کی سزا واجب ہوگی۔ چنانچہ اگر یہ شکار شدہ جانور پالتو جانوروں کا ہم قبل ہو تو وہ(سزا کے طور پر)درج ذیل تین اُمور میں سے کوئی ایک اختیار کرلے: الف یا تو وہ پالتو جانوروں میں سے اس شکار شدہ جانور کا ہم قبل جانور(متعلقہ اولیاء الامور کو بطورِ کفارہ لاکر)دے۔ جیسے کہ شترمرغ کے بدلے اُونٹ، نیل ائے کے بدلے گائے اور ہرن کے بدلے بھیڑ، بکری۔ تو وہ اس جانور کو حد حرم میں ذبح کرے اور اس کا گوشت حرم |