Maktaba Wahhabi

157 - 346
مستثنیٰ ہوں گے کہ جن میں روزہ رکھنا حرام ہے اور اُن کا بیان پیچھے گزرچکا ہے)پھر اللہ عزوجل نے یہاں ان قضاء والے روزوں کے دنوں کا ذکر مطلق طور پر تسلسل کے بغیر کیا ہے۔ اس لیے ان قضائً رکھے جانے والے روزوں میں تسلسل اور تتابع واجب نہیں ہے۔ (۲)حج تمتع میں قربانی کرسکنے کی صورت میں روزے:۔ تو جو مسلمان آدمی حج کے مہینوں(شوال، ذوالقعدہ اور ۹ دن ذوالحجہ کے)میں عمرہ کا احرام باندھ کر ائے اور اُس کے سارے ارکان و واجبات اور مستحبات پورے کرنے کے بعد جب وہ اپنے اس عمرہ سے فارغ ہوجائے تو وہ احرام کھول کر حلال ہوجائے(حجامت وغیرہ بنوالے اور عمرہ والی پابندیاں اپنے اوپر سے اٹھالے)اور پھر مکہ سے اسی سال حج کا احرام باندھ لے۔ ایسے شخص کو ’’ متمتع حاجی ‘‘ کہا جائے گا۔ تو حج تمتع کرنے والے اس حاجی پر، اُس کے حج والے احرام سے پہلے عمرہ کے بعد حال ہو کر احرما کی پابندیوں سے آزاد ہوتے ہوئے فائدہ اٹھانے کی بناء پر اللہ عزوجل نے اُس پر قربانی واجب کی ہے۔ اور یہ قربانی وہ ہوتی ہے کہ جسے بیت اللہ العتیق کی طرف لایا جاتا ہے۔(یعنی حرم کی حد میں اسے ذبح کی جاتا ہے)اور اس کا گوشت حرم کے مساکین پر تقسیم کیا
Flag Counter