Maktaba Wahhabi

96 - 171
’’یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے۔‘‘ ﴿ذٰلِکَ اَمْرُ اللّٰہِ اَنزَلَہُ اِِلَیْکُمْ﴾ (الطلاق: ۵) ’’یہ اللہ کا حکم ہے جسے اس نے تمھاری طرف نازل کیا ہے۔‘‘ پس جو کوئی یہ گمان کرے کہ قرآن کا ایک حرف بھی مخلوق ہے، تو وہ لازمی طور پر کافر ہو جاتا ہے۔ اس مسئلہ میں قرآن بہت ساری آیات وارد ہوئی ہیں ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں بے شمار ایسے دلائل ہیں جو کسی پر مخفی نہیں ۔ (قران کو مخلوق کہنے والے کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے۔ پس پر اجماع ہے۔ 1 1۔ تفصیل کے لیے دیکھیں : للالکائی: ۳۲۱۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۲۵۔ الورع لأحمد بن حنبل: ۳۰۴۔ الإبانۃ: ۲۲۷۸۔ ۲۵۲۔ اللہ تعالیٰ کی صفات پر ایمان، کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہیں ، کلام کرتے ہیں ، سنتے اور دیکھتے ہیں ۔ ان کے درمیانی اور تخت الشری کوئی چیز اس پر مخفی نہیں ہے۔ وہ علیم و حکیم ہیں ۔ عزیز و قدیر ہیں ۔ ودود اور رؤوف رحیم ہیں ۔ سنتے اور دیکھتے ہیں ، وہ اُوپر کی جہت میں ہیں ۔ وہ وسعت اور تنگی دیتے ہیں ۔ لیتے اور عطا کرتے ہیں وہ اپنے عرش پر ہیں ۔ اپنی مخلوق سے جدا ہیں ۔ زندہ کرتے اور مارتے ہیں ۔ فقیر کرتے اور غنی کرتے ہیں ۔ ناراضی اور راضی ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کلام کرتے اور خوش ہوتے ہیں ۔ ﴿لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) ’’نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند۔‘‘ ﴿وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَّ رَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَ لَا رَطْبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍo﴾ (الانعام: ۵۹) ’’اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں ، انھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے
Flag Counter