Maktaba Wahhabi

139 - 171
اس سے زینت کی چیزیں نکالو، جنھیں تم پہنتے ہو۔ اور توکشتیوں کو دیکھتا ہے، اس میں پانی کو چیرتی چلی جانے والی ہیں اور تاکہ تم اس کا کچھ فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکرکرو۔‘‘ ۳۶۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سمندر کے بارے میں ہے: ’’اس کا پانی پاک ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔‘‘ 1 أبو داؤد: ۸۳۔ ترمذی: ۶۹۔ حسن صحیح۔ ٭ اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ جری سمندر میں ہوتی، اور اسے کیسے اس کا علم نہ ہو کہ وہ بھی اسی کی مخلوق ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی جانتے تھے کہ مچھلی کی یہ قسم سمندر میں ہوتی ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس مچھلی کا استثنیٰ بتانے سے آ گئے تھے؟ اللہ تعالیٰ نے اونٹوں کی قربانی کو اپنی قربت کے بڑے کاموں میں سے ایک قرار دیا ہے، جس سے کامیابی مل سکتی ہے، فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰہَا لَکُمْ مِّنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ لَکُمْ فِیْہَا خَیْرٌ فَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہَا صَوَآفَّ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُہَا فَکُلُوْا مِنْہَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ کَذٰلِکَ سَخَّرْنٰہَا لَکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo﴾ (الحج: ۳۶) ’’اور قربانی کے بڑے جانور، ہم نے انھیں تمھارے لیے اللہ کی نشانیوں سے بنایا ہے، تمھارے لیے ان میں بڑی خیر ہے۔ سو ان پر اللہ کا نام لو، اس حال میں کہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں ، پھر جب ان کے پہلو گر پڑیں تو ان سے کچھ کھاؤ اور قناعت کرنے والے کو کھلاؤ اور مانگنے والے کو بھی۔ اسی طرح ہم نے انھیں تمھارے لیے مسخر کردیا، تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ جو کوئی انسان حج میں سب بڑا جرم کرے۔ (یعنی حالت احرام میں اپنی بیوی سے وطی کرے)تو اس کا ازالہ یہ ٹھہرایا کہ اُونٹ یا گائے قربان کی جائے۔
Flag Counter