Maktaba Wahhabi

136 - 171
أبو داؤد: ۵۱۰۸۔ ترمذی: ۲۷۰۶۔ حسن۔ ۳۶۲۔ کسی ایسی چیز کو حرام مت کہیں ، قرار دیں ، جو اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہو، ایسا کرنے والا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑنے والا مفتری، حکم الٰہی کا منکر اور سرکش ظالم ہے، فرمانِ الٰہی ہے: ﴿قُلْ اَرَئَ یْتُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ لَکُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْہُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا قُلْ آٰللّٰہُ اَذِنَ لَکُمْ اَمْ عَلَی اللّٰہِ تَفْتَرُوْنَo﴾ (یونس: ۵۹) ’’کہہ کیا تم نے دیکھا جو اللہ نے تمھارے لیے رزق اتارا، پھر تم نے اس میں سے کچھ حرام اور کچھ حلال بنا لیا ۔ کہہ کیا اللہ نے تمھیں اجازت دی ہے، یا تم اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہو۔‘‘ اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَo﴾ (المائدۃ: ۸۷) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو1۔ وہ پاکیزہ چیزیں حرام مت ٹھہراؤ جو اللہ نے تمھارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ ۳۶۳۔ اللہ تعالیٰ یہود کا یہ عیب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو اُونٹ اُن کے لیے اور ساری مخلوق کیے تھے، وہ انہوں نے اپنے آپ پر حرام قرار دے دیے تھے، ارشاد ربانی ہے: ﴿کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰیۃُ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰیۃِ فَاتْلُوْہَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَo﴾ (آل عمران: ۹۳) ’’کھانے کی ہر چیز بنی اسرائیل کے لیے حلال تھی مگر جو اسرائیل نے اپنے آپ پر حرام کر لی، اس سے پہلے کہ تورات اتاری جائے، کہہ دے تو لاؤ تورات، پھر اسے پڑھو، اگر تم سچے ہو۔‘‘
Flag Counter