Maktaba Wahhabi

96 - 122
ایک اور شاعر نے کہا ہے: ’’آل ہاشم کے وہ لوگ جو ’طف‘ نامی مقام میں ہیں‘انہوں نے صبر کیا ہے اور ایک دوسرے کو تسلی دیتے ہوئے باعزت لوگوں کے لیے(صبر کا)ایک طریقہ چھوڑا ہے۔‘‘ لبید کا شعر ہے: ’’وہ لوگ ایک ایسی قوم میں سے ہیں جن کے لیے ان کے آباء واجداد نے ایک طریقہ چھوڑا ہے اور ہر قوم کا ایک طریقہ اور اس کا کوئی امام ہوتا ہے۔‘‘ ’مفضل ‘نے کہاہے کہ ’سُنّت‘ سے مراد ’امت‘ ہے اور اس نے دلیل کے طور پر یہ شعر پڑھاہے: ’’لوگوں نے تمہاری بزرگی جیسی بزرگی کسی میں نہیں پائی اور پچھلی اقوام میں تمہاری قوم جیسی قوم نہیں دیکھی۔‘‘ اس میں’سُنّت‘ کا معنی ’قوم‘ لینے میں کوئی دلیل نہیں ہے ‘کیونکہ یہ احتمال بھی موجود ہے کہ ’سنن‘ سے مراد ’اہل سنن‘ ہوں۔امام خلیل کاکہناہے کہ’سنّ الشیء‘ کا معنی کسی شے کی صورت بنانا ہے اور ’حما مسنون‘کا لفظ بھی اسی سے ہے ‘جس کا معنی ’صورت دیا گیا کیچڑ‘ ہے۔ایک قول یہ بھی ہے کہ’سن الماء و الدرع‘ اس وقت کہاجاتاہے جبکہ ان کو انڈیل دیا جائے اور ’حمأ مسنون‘ کااس سے ہونا ممکن ہے ‘لیکن انڈیلنے کی مٹی کی طرف نسبت بعید ہے۔ایک قول یہ بھی ہے کہ ’مسنون‘سے مراد ’متغیر‘ ہے۔بعض اہل لغت کاکہنا ہے:یہ لفظ ’سنّ الماء‘ سے ہے ‘یعنی جب کوئی شخص مسلسل پانی انڈیلتارہے۔پس ’سن‘ کا بنیادی معنی پانی اور پسینہ وغیرہ انڈیلناہے۔زہیر کا شعر ہے: ’’ہم ان گھوڑوں کو دشمن کا سامنا کرنے کے لیے روزانہ تیار کرتے ہیں اور ان کے کھروں پر ان کا پسینہ بہایا جاتا ہے۔‘‘ یعنی ان پر پسینہ بہایا جاتا ہے۔اس شعر میں رستے کو انڈیلے ہوئے پانی سے تشبیہہ دی گئی ہے ‘کیونکہ انڈیلے ہوئے پانی میں پانی کا بہنا مسلسل ایک ہی نہج پر ہوتا ہے۔پس ’سُنّت‘ کالفظ ’اسم مفعول‘ کے معنی میں ہے جیسا کہ ’غرفۃ‘ کا لفظ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ سُنّت کا لفظ ’سننتُ النصل‘سے ہے ‘یعنی میں نے چاقو کے پھل کو تیز کیا۔یعنی جب میں نے اس کو کسی سان پر تیز کیا ہو۔اور ’سُنّت‘ سے مراد اچھا طریقہ ہو گا کہ جس کا اہتمام کیا جائے ‘جیسا کہ چاقو کے پھل کی پرواہ وغیرہ کی جاتی ہے۔ایک قول یہ بھی ہے کہ ’سُنّت‘ کا لفظ ’سنّ الابل‘سے ماخوذ ہے ‘یعنی انٹوں کی اچھی طرح نگہبانی کرنا اور’ سُنّت‘ کا معنی یہ ہو گا کہ صاحب سُنّت کی حیثیت اپنی قوم کی نگرانی میں ایسی ہی ہو گی جیسا کہ ایک چرواہا اپنے اونٹوں کی نگہبانی کرتا ہے۔اور جس کام کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری کیا اس کو ’سُنّت‘ کا نام اس لیے دیاگیاہے کہ آپؐ نے اس کام کی اچھی طرح نگہبانی کی اور اس کو دوام بخشا۔‘‘
Flag Counter