Maktaba Wahhabi

45 - 122
اہلِ سنت کا تصورِ ’’سنت‘‘ (گزشتہ سے پیوستہ) حافظ محمد زبیر ۱۔اس مضمون کی سابقہ قسط میں یعنی سہ ماہی حکمت قرآن اپریل۔جون۲۰۰۸ء کے صفحہ ۵۰ پر موجود ایک عبارت ’’لیکن اقامت دین کے فرض کی ادائیگی کے لیے سیرت کو بالتفصیل یا جزئی طو رپر حجت قرار دینا سوائے غلو فی الدین اور شرعی نصوص کی خلاف ورزی کے اور کچھ نہیں ہے‘‘ کے بارے میں یہ وضاحت کی جا رہی ہے کہ اس عبارت میں ’’بالتفصیل‘‘ اور ’’جزئی‘‘ کے الفاظ مترادف اور minutely کے معنوں میں استعمال ہوئے ہیں۔یعنی سیرتِ نبویؐ کے ہرہر واقعے کو منہج کے لیے حجت اور لازم قرار دینا درست نہیں ہے‘ من جملہ سیرت نبویؐ سے رہنمائی لینا شرعاً مطلوب و درست ہے۔ ۲۔اگرکسی صاحب علم کو خیال ہو کہ مضمون کے مندرجات اہل سنت کے موقف کی صحیح عکاسی نہیں کرتے تو اصلاح کی غرض سے لکھے گئے مضامین کے لیے مجلہ کے صفحات حاضر ہیں۔(ادارہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی طرح آپؐ کے افعال بھی ہمارے لیے سنت اور مصدرِ تشریع ہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾(الاحزاب:۲۱) ’’یقینا تمہارے لیے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)میں بہترین اُسوہ موجود ہے۔‘‘ لیکن کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‘کا ہر ہر فعل ہمارے لیے مصدر ‘ ماخذاور سنت کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی اتباع لازمی یا کم ازکم مستحب ہے؟اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف وہی افعال ہمارے لیے شریعت یا ایسی سنت(جس کی اتباع کرنی چاہیے)کا درجہ رکھتے ہیں جو کہ آپؐ سے بطورِ شریعت صادر ہوئے ہوں۔ڈاکٹر عبد الکریم زیدان لکھتے ہیں: السنۃ الفعلیۃ:وھی ما فعلہ کأداء الصلاۃ بہیئاتھا و أرکانھا۔ومثل
Flag Counter