Maktaba Wahhabi

50 - 122
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ وغیرہ کا۔کیونکہ اگر اتباع سے مراد حضرت عبد اللہ بن عمرؓ‘ کا طرز عمل لیا جائے تو پھر گویاجمہور صحابہؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نہ کی اور آپؐ نے بھی(معاذاللہ!)جمہور صحابہ ؓکے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کر کے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر اتباع سے جمیع افعال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی مراد لی جائے تو یہ اتباع کسی ایک صحابی ؓ نے بھی نہیں کی ہے ‘حتیٰ کہ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے بھی بعض معاملات میں آپؐ کے بعض افعال کی خلاف ورزی مروی ہے۔جیسا کہ ہم صحیح بخاری کی ایک روایت بیان کر چکے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ حج یا عمرہ کے موقع پر اپنی داڑھی اپنی مٹھی میں لے کر زائد بال کاٹ دیتے تھے ‘جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زندگی بھر ایسا ثابت نہیں ہے۔ قرآن مجید میں حق اور باطل دونوں کی پیروی کے لیے اتباع کا لفظ استعمال ہوا ہے۔پہلی قسم کی مثالیں﴿وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُج﴾(الانعام:۱۵۳)اور﴿وَھٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰـہُ مُـبٰـرَکٌ فَاتَّبِعُوْہُ﴾(الانعام:۱۵۵)اور﴿اِنْ اَتَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰی اِلَیَّج﴾(یونس:۱۵)اور﴿اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرٰہِیْمَ حَنِیْفًاط﴾(النحل:۱۲۳)اور﴿فَاتَّبِعُوْنِیْ وَاَطِیْعُوْا اَمْرِیْ.﴾(طٰہٰ)اور﴿وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّج﴾(لقمٰن:۱۵)اور﴿یٰٓــاَ بَتِ اِنِّیْ قَدْ جَائَ نِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِکَ فَاتَّبِعْنِیْ اَھْدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا.﴾(مریم)اور﴿اَلَّذِیْنَ اتَّـبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ﴾(التوبۃ:۱۱۷)اور﴿اِنَّ اَوْلَی النَّاسِ بِاِبْرٰہِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّـبَعُوْہُ﴾(آل عمران:۶۸)اور﴿فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرٰہِیْمَ حَنِیْفًاط﴾(آل عمران:۹۵)اور﴿وَجَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّـبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾(آل عمران:۵۵)اور﴿وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّـبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ.﴾(الشُّعراء)وغیرہ شامل ہیں۔ان آیات میں اتباع کالفظ سیدھے راستے کی پیروی‘ وحی الٰہی کی پیروی‘ نبی ؑ کی پیروی‘ قرآن کی پیروی وغیرہ کے لیے استعمال ہوا ہے۔سیدھے راستے کی پیروی سے مراد دینِ اسلام کی پیروی یعنی اس پر عمل ہے اور قرآن کی پیروی سے مراد قرآن پر عمل کرنا ہے۔قرآن میں بہت سے مقامات پر اتباع کا لفظ باطل خواہشات و نظریات اور شیطان کی پیروی کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان﴿وَاتَّبَعَ ھَوٰٹـہُج﴾(الاعراف:۱۷۶)اور﴿وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ﴾(المائدۃ:۴۸)اور﴿وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَا ئَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا﴾(الانعام:۱۵۰)اور﴿وَاتَّبَعُوا الشَّھَوٰتِ﴾(مریم:۵۹)اور﴿وَمَا یَتَّبِعُ اَکْثَرُھُمْ اِلاَّ ظَـنًّاط﴾(یونس:۳۶)اور﴿اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلاَّ الظَّنَّ﴾(الانعام:۱۱۶)اور﴿وََیَتَّبِعُ کُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍ.﴾(الحج)وغیر ہ ہے۔ لہٰذاقرآن کے استعمالات سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ؑ کی اتباع سے مراد اپنی خواہش نفس و شیطان کے بالمقابل نبی ؑ کی وحی الٰہی پر مبنی بات مانتے ہوئے اس کے پیچھے چلنا ہے ‘جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے
Flag Counter