Maktaba Wahhabi

40 - 122
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس مسئلے میں آپ کے حکم کی تعمیل کو آپؐ کی محبت اور اپنے ایمان کے منافی سمجھا لہٰذا انہوں نے اس پر عمل نہ کیااور آپ کے حکم کی یہ تأویل کی کہ وہ کوئی لازمی حکم نہیں ہے۔امام نوویؒ نے ’شرح مسلم‘ میں اس حدیث کی یہی تأویل بیان کی ہے۔اس طرح کی اور بھی بیسیوں روایات ایسی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ و تابعین نے آپ کے ہر حکم کی اتباع کو لازم نہیں سمجھااور نہ ہی وہ آپ کے ہر قول کو شریعت سمجھتے تھے۔ لیکن یہ فرق کرنا کہ آپ کے کون سے اقوال کا تعلق تشریع سے ہے اور کون سے اقوال ہمارے لیے شریعت نہیں ہیں ‘ یہ کسی عام آدمی کا کام نہیں ہے ‘بلکہ یہ ان علماء کا کام ہے جن کی زندگیاں حدیث پڑھنے اور پڑھانے میں گزرتی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ائمہ سلف میں شارحین حدیث اور فقہاء و محدثین نے یہ کام بحسن و خوبی کیا ہے اور حدیث کی شرح میں جا بجا یہ واضح کیا ہے کہ آپ کا یہ حکم وجوب کے لیے ہے یا استحباب کے لیے ‘ اباحت کے لیے ہے یا منسوخ ہے ‘عام ہے یا خاص‘ مستقل ہے یا عارضی‘ مطلق ہے یا مقید ‘وغیر ہ۔ اس مضمون کی اگلی قسط میں ہم اِن شاء اللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال اور اتباع کے حوالے سے بحث کریں گے۔
Flag Counter