Maktaba Wahhabi

212 - 219
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں ایک نیک آدمی نے اپنے بھائی سے دریافت کیا ’’کیا تجھے معلوم ہے کہ تیرا گزر جہنم کے اوپر سے ہونے والا ہے؟‘‘اس نے کہا ’’ہاں۔‘‘اس نے پھر پوچھا ’’کیا تجھے معلوم ہے کہ تو وہاں سے بچ نکلے گا؟‘‘بھائی نے جواب دیا ’’نہیں۔‘‘تب اس نیک آدمی نے کہا ’’پھر یہ ہنسی کیسی؟‘‘ چنانچہ موت تک اس شخص کے ہونٹوں پر کبھی ہنسی نہیں آئی۔ مسئلہ 333:حضرت بدیل بن میسرہ رحمہ اللہ قیامت کے روز پیاس کی شدت کے خوف سے اس قدر روئے کہ خون کے آنسو بہنے لگے۔ بَکیٰ بُدَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ حَتّٰی قَرَحَتْ مَاَقِیْہِ ،فَکَانَ یُعَاتِبُ فِیْ ذٰلِکَ فَیَقُوْلُ اِنَّمَا اَبْکِیْ مِنْ طُوْلِ الْعَطَشِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ[1] حضرت بدیل بن میسرہ رحمہ اللہ اس قدر روتے کہ آنکھوں سے پیپ اور خون بہنے لگتا،ہمیشہ آخرت کے خوف سے رنجیدہ اور غمزدہ رہتے اور کہتے ’’میں قیامت کے روز پیاس کی شدت سے روتا ہوں۔‘‘ مسئلہ 334:حضرت محمد بن منکدررحمہ اللہ جب جہنم کے خوف سے روتے تو آنسو اپنے چہرے اور داڑھی پر مل لیتے۔ کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدَرِ رَحِمَہُ اللّٰہُ اِذَا بَکٰی مَسَحَ وَجْھَہٗ وَ لِحْیَتَہٗ بَدَمُوْعِہٖ وَ یَقُوْلُ بَلَغَنِیْ اَنَّ النَّارَ لاَ تَاْکُلُ مَوْضِعًا مَسَّتْہُ الدَّمُوْعُ [2] حضرت محمد بن منکدر رحمہ اللہ جب (آگ کے خوف سے)روتے تو آنسو اپنے چہرے اور داڑھی پر مل لیتے اور فرماتے ’’مجھے پتہ چلا ہے کہ (اللہ کے ڈر سے)بہنے والے آنسو جس جس جگہ لگیں گے اسے آگ نہیں کھائے گی۔‘‘ مسئلہ 335: عطاء سلیمی رحمہ اللہ اپنے ہمسائے کے تنور کی آگ دیکھ کر بے ہوش ہوگئے۔ دَخَلَ الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَلٰی عَطَائِ السَّلِیْمِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَ قَدْ غُشِیَ عَلَیْہِ فَقَالَ لِامْرَأَتِہٖ اُمِّ جَعْفَرٍ مَا شَانُ عَطَائٍ فَقَالَتْ سَجَّرَتْ جَارَتُنَا التَّنُّوْرُ فَنَظَرَ اِلَیْہِ وَ خَرَّ مَغْشِیًّا عَلَیْہِ [3]
Flag Counter