لوگ وہاں سے بکھر گئے۔ان کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی:
{وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا…… } [التوبۃ 107]
’’ اور وہ لوگ جنھوں نے مسجد بنائی نقصان پہنچانے اور کفر کرنے کے لیے…۔‘‘
یہ مسجد بنانے والے بارہ لوگ تھے۔‘‘ [تفسیر الطبری 11؍17]
۵۔ کچھ منافقین نے کسی ایک مسلمان کے گھر سے غلہ اور اسلحہ چوری کرلیا۔ پھر اسلحہ کسی یہودی کے گھر کے سامنے پھینک دیا؛ جب اس پر تہمت لگی تو وہ منافق اور اس کے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوکر گواہی دینے لگے کہ چوری کرنے والا یہودی ہے ۔قریب تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بات مان لیتے؛اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہودی کی برأت میں آیات نازل فرمائیں۔جس سے اس بات کی تائید ہوگئی کہ چوری کرنے والا منافق ہے۔ ان آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب ہے کہ آپ نے منافق کی بات تسلیم کرکے ؛ اس کا دفاع کیا تھا؛ اور اسے ایک بری انسان تصور کرنے لگے تھے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَآ اَرٰیکَ اللّٰہُ وَ لَا تَکُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًا(105) وَّاسْتَغْفِرِ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(106) وَ لَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًا(107) یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰہِ وَ ہُوَ مَعَہُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ وَ کَانَ اللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا(108)} [النساء 105۔ 108]
’’ یقیناہم نے آپ پر حق کیساتھ کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ لوگوں میں ویسے فیصلہ کروجو اللہ نے تم کودیکھایا ہے اور خیانت کاروں کے حمایتی نہ بنو۔اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو ! بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا، مہربان ہے۔ ان کی طرف سے نہ جھگڑیں جو اپنی ہی خیانت کرتے ہیں؛یقینا دغا باز گنہگار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں
|