Maktaba Wahhabi

94 - 277
وہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے تو آپ نے ذی اوان نامی جگہ پرپڑاؤ ڈالا؛ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں سے مدینہ تک آدھے دن کا فاصلہ ہے۔ اس سے قبل مسجد ضرار بنانے والے آپ کے پاس اس وقت حاضر ہوئے تھے جب آپ تبوک کے سفر کی تیاری کرچکے تھے۔ اور انہوں نے عرض گزاری کی تھی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے مریضوں اور ضرورت مند لوگوں کے لیے ایک مسجد بنائی ہے؛تاکہ بارش میں اور انتہائی سردی کی راتوں میں یہاں نماز پڑھیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس مسجد میں ہماری دلجوئی کے لیے نماز پڑھ لیں۔تو آپ نے ارشاد فرمایا: ’’ میں اس وقت رخت سفر باندھ چکا ہوں۔ اورمصروف ہوں۔ یا ایسا ہی کچھ جملہ ارشاد فرمایا ؛ اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا : ’’ جب ہم واپس آئیں گے تو ان شاء اللہ تمہاری خاطر داری کے لیے وہاں پر نماز پڑھ دیں گے۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپسی پر مدینہ کے قریب ذی اوان نامی جگہ پر پڑاؤ ڈالا؛ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس مسجد کے بارے میں وحی نازل ہوگئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سالم بن عوف کے مالک بن دخشم رضی اللہ عنہ ؛اورقبیلہ بنی عجلان کے معن بن عدی؛ان کے بھائی عاصم بن عدی رضی اللہ عنہما کو بلایا؛اور انہیں حکم دیا کہ اس ظالم مسجد کی طرف چلے جاؤ؛ اور اسے ہدم کرکے آگ لگادو۔ وہ وہاں سے تیز رفتاری کے ساتھ نکل کر حضرت مالک بن دخشم کے قبیلہ بنی سالم بن عوف میں پہنچے؛ حضرت مالک نے معن بن عدی سے کہا: میرا انتظار کرو؛ یہاں تک کہ میں اپنے گھر سے آگ لے آؤں۔ آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے ؛ کھجور کی چھال لیکر اس میں آگ لگائی؛ اورتیزی سے جاکر اس مسجد میں آگ لگادی؛ وہ مسجد بنانے والے مسجد کے اندر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے آگ لگا کر مسجد کو گرادیا۔تووہ
Flag Counter