Maktaba Wahhabi

93 - 277
اس سے آگے کچھ بھی نہ فرماتے۔‘‘ [تفسیر الطبری 10؍ 188] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان امور کی خبریں بھی دی تھیں جو وہ آپس میں گفتگو کیا کرتے اور اسگفتگو کا سننے والا وہاں پر کوئی نہ ہوتا۔ مگر ان میں سے کوئی ایک بھی آپ کی اطلاع کی تکذیب کرنے کی جرأت نہیں کرسکا؛ بلکہ انہوں نے اس چیز کا اقرار کرلیا۔ اور اس پر یہ عذر پیش کرنے لگے کہ انہوں نے یہ باتیں صرف آپس میں ہنسی مزاح میں کہی ہیں۔ ۴۔ منافقین نے ایک مسجد تعمیر کی ؛ جس کا مقصد ظاہری طور پر اس میں نماز کی ادائیگی تھا۔ لیکن درحقیقت یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگی طاقت جمع کرنے کی ایک گھناؤنی سازش تھی۔ اورانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض گزاری کی کہ آپ اس مسجد میں افتتاحی نماز پڑھا دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ وعدہ کیا کہ سفر سے واپسی پر اس مسجد میں نماز پڑھائیں گے- کیونکہ اس وقت میں آپ سفر کے لیے بالکل تیار تھے- ۔ پس اللہ عزوجل نے وہ آیات نازل فرمائیں جن میں ان کے احوال سے پردہ چاک کیا گیا تھا۔ اور آپ کو اس مسجد میں نمازپڑھنے سے روکا گیا تھا۔ تو آپ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو حکم دیا کہ اس مسجد کو منہدم کردیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَھَّرُوْاوَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ } [التوبۃ 108] ’’اس میں کبھی کھڑے نہ ہونا۔ یقینا وہ مسجدجو پہلے دن سے تقوی کی بنیاد پر قائم ہو؛وہ زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس میں قیام کریں۔ اس میں ایسے مرد ہیں جو پسند کرتے ہیں کہ بہت پاک رہیں اور اللہ بہت پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے مفسرین کی ایک جماعت سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کیا ہے؛
Flag Counter