{وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ } [التوبۃ 65]
’’اور اگر آپ ان سے پوچھیں تو کہیں گے :ہم تو صرف کھیل وتماشہ کر رہے تھے۔‘‘
امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند سے زید بن اسلم سے روایت کیا ہے؛ وہ فرماتے ہیں: ’’غزوہ تبوک میں منافقین میں سے ایک آدمی نے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا:
(( مَا رَأَیْتُ مِثْلَ قُرَّائِنَا ہَؤُلَائِ أَرْغَبَ بُطُوْناً وَلَا أَکْذَبَ أَلْسِناً وَلَا أَجْبَنَ عِنْدَ اللِّقَائِ۔))۔
’’میں نے ان قراء (اصحاب صفہ) کی طرح پیٹو، جھوٹا اور جنگ کے معاملہ میں بزدل کسی کو نہیں پایا‘‘۔
تو حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تم نے جھوٹ بولاہے؛ بلکہ تم منافق ہو ؛ اور میں ضرور اس بات کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاؤں گا۔
پس حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑے تاکہ آپ کو اس کی خبر دیں۔ لیکن آپ کے وہاں پہنچنے سے پہلے قرآن نازل ہو چکا تھا۔حضرت زید نے کہا ہے : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے کہ : میں نے دیکھا کہ وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے دوڑ رہا تھا اور پتھر اسے زخمی کر رہے تھے (یعنی لوگ پتھروں سے مار رہے تھے) اور وہ کہہ رہا تھا:
{ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ} [التوبۃ 65]
’’ہم تو صرف مذاق اور دل لگی کر رہے تھے۔‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف التفات فرمائے بغیر فرماتے جارہے تھے:
{ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ } [التوبۃ 65]
’’کیا تم اللہ، اس کی آیات اور اسکے رسول کے ساتھ مذاق اور دل لگی کر رہے تھے؟‘‘
|