’’ یہ قرآن ایسا ہر گز نہیں کہ اسے غیر اللہ کی طرف سے گھڑ لیا جائے۔ اس پر تو مخلوق میں سے کوئی ایک بھی قدرت نہیں رکھتا۔
{ وَ لٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ }
’’ لیکن اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے ‘‘
اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے ؛ جو اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے نازل کیا گیا ہے ؛یعنی اس سے پہلے جو کتابیں دوسرے انبیائے کرام علیم السلام پر نازل ہوئی ہیں جیسے تورات؛ انجیل اور دیگر اللہ تعالیٰ کی کتابیں؛ جنہیں اس نے اپنے انبیائے کرام علیم السلام پر نازل کیا تھا۔
{وَ تَفْصِیْلَ الْکِتٰبِ }
’’ اور کتاب کی تفصیل ہے‘‘
یعنی اس کتاب کی وضاحت اور بیان ہے جو کتاب اللہ تعالیٰ نے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر عائد کی ہے ؛ جس میں اس کے وہ فرائض ہیں جو اس نے اپنے سابقہ علم میں ان پر فرض کر رکھے تھے۔
{ لَا رَیْبَ فِیْہِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ}
’’اس میں کچھ شک نہیں؛یہ رب العالمین کی طرف سے۔‘‘
یعنی اس میں کوئی شبہ یا ابہام نہیں ہے کہ یہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی کتاب ہے؛ اور اللہ رب العالمین کی طرف سے اس میں تفصیل ہے۔ کسی دوسرے کی طرف سے گھڑی ہوئی افتراء پردازی یا جھوٹ نہیں ہے …حتی کہ فرمایا:
’’کیا یہ مشرکین کہتے ہیں کہ : محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قرآن اپنی طرف سے گھڑ لایا ہے۔ اور اسے خود ہی ایجاد کرلیا ہے۔تو اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ان سے فرمادیں: اگر بات ایسے ہی ہے جیسے تم کہتے ہو؛ کہ میں نے یہ کلام تخلیق کیا ہے؛ اور اسے اپنی طرف سے گھڑ لایا ہوں۔ تو بیشک تم بھی میرے جیسے عرب ہی ہو؛ میری زبان اور
|