Maktaba Wahhabi

123 - 277
سبحانہ و تعالیٰ کے بارے میں ان کی آراء و ایمانیات کو حماقت پر مبنی کہا تھا۔ اور آپ نے یہ خبر دی تھی کہ ان کی کتابوں میں تحریف داخل ہو چکی ہے۔ اور یہ بھی اعلان فرمایا کہ اب دین اسلام نازل ہونے کے بعد ان کا دین ختم ہوگیا ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہا تھا کہ یہ انتقام لینے کا ایک بڑا سبب بن سکتا ہے۔ ان حالات میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے وہ آیات نازل فرمائیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کے شر سے ان کی حفاظت کا وعدہ کیا گیا۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: {یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ }۔[المائدۃ ۶۷] ’’اے رسول!جو کچھ آپ پرآپکے رب کی طرف سے نازل ہواہے؛اس کی تبلیغ کرو؛ اور اگر ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ آپ کے دشمنان قریش مکہ اور مدینہ میں اہل کتاب کی طرف سے آپ کو قتل کرنے کی بہت ساری کوششیں ہوئیں؛ مگر اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دشمنان کے ساتھ کئی ایک جنگیں بھی لڑیں۔ مگر پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو یہ ایک عام عادت کے مطابق کا واقعہ تھا۔پس اگر یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہے؛ تو پھر وہ کون ہے جو اس قسم کا چیلنج کرسکتا ہے ؟ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو ان تمام چیزوں کی تبلیغ کردی جو آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کی گئی تھیں۔ اور آپ نے کئی مواقع پر ان سے پوچھا بھی : کیا میں نے آپ تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا؟ تو لوگوں نے گواہی دی کہ آپ نے واضح طور پر اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا ہے ۔اللہ
Flag Counter