Maktaba Wahhabi

122 - 277
یعنی اس کتاب کی آیتیں جو حکمت والے ہر طرح کی خبریں جاننے والے اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے محکم ومضبوط ؛ مفصل اورالگ الگ ہیں۔ پس الفاظ محکم اور معانی مفصل یا الفاظ مفصل اور معانی محکم ہر اعتبار سے قرآن اپنے الفاظ اور مضامین میں بے نظیر ہے جس کے مقابلے، معارضے اور مثل پیش کرنے سے دنیا عاجز اور بے بس ہے۔ اس پاک کلام میں اگلی خبریں جو دنیا سے پوشیدہ تھیں وہ ہو بہو بیان کی گئیں ۔آنے والے امور کے تذکرے کیے گئے جو لفظ بہ لفظ پورے اترے۔ تمام بھلائیوں کا حکم دیا گیا اور تمام برائیوں سے ممانعت اس کتاب میں ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَ تَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَّعَدْلًا} [الانعام 115] ’’اور تیرے رب کی بات سچ اور انصاف کے اعتبار سے پوری ہوگئی۔‘‘ خبروں میں صداقت اور احکام میں عدل تیرے رب کے کلام میں پورا پورا ہے۔ پاکیزہ قرآن تمام تر حق و صداقت و ہدایت سے پر ہے۔ نہ اس میں واہی تواہی باتیں ہیں نہ ہنسی مذاق؛ نہ کذب و افترا جو شاعروں کے کلام میں عموما پایا جاتا ہے۔بلکہ ان کے اشعار کی قدرو قیمت ہی اسی پر مقولہ مشہور ہے کہ اعذبہ اکذبہ جو کلام جتنا میٹھا اس میں جھوٹ اتنا ہی زیادہ۔‘‘ [تفسیر ابن کثیر 1؍107] ۹۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ دعوتِ اسلام کا سلسلہ شروع ہوا؛اوریہ اعلان کیا گیا کہ قریش کا دین باطل ہے؛ اور ان کے عقل مندوں کو بیوقوف کہا؛ اور ان کے عقائد کو باطل قرار دیا: اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان کی آراء و افکار کو باطل پر مبنی کہا ؛ تو اب اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں تھی کہ یہ انتقام لینے کی ایک بڑی وجہ تھی۔خصوصاً قریش جیسے لوگوں کے لیے جنہیں اپنی حمیت ؛ عزت اور بالا تری کا احساس و شعور تھا۔ پھر یہی حال دوسرے ادیان کے ماننے والوں کا بھی تھا۔ جیسے وہ یہود جو کہ مدینہ میں مقیم تھے؛ اور وہ نصاری جو نجران میں پائے جاتے تھے۔ آپ نے ان کے عقائد کو بھی باطل کہا تھا۔اوراللہ
Flag Counter