اس سلسلہ میں کوشش کرکے دیکھ لیا۔ تمہارے امتحان و اختبار سے تمہاری عاجزی ظاہر ہوگئی ہے؛ اور میری تمام مخلوق بھی اس سے عاجز آگئی ہے؛ اب تمہیں پتہ چل گیا کہ یہ قرآن میری طرف سے نازل کردہ ہے؛ مگر پھر بھی اس کو جھٹلانے پر ہی قائم ہو۔
اور فرمان الٰہی : { وَ لَنْ تَفْعَلُوْا }’’ اور ہرگز نہ کرسکو گے‘‘یعنی کبھی بھی اس جیسی ایک سورت بھی نہیں لا سکو گے۔‘‘[تفسیر الطبری1؍131]
علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اور فرمان الٰہی :{ وَ لَنْ تَفْعَلُوْا }’’ اور ہرگز نہ کرسکو گے‘‘اس چیلنج میں ان کو جوش دلایا گیاہے؛ اور ان کے اندر ایک حرکت پیدا کی گئی ہے۔ تاکہ اس کے بعد ان کی عاجزی زیادہ واضح ہوجائے۔ یہ ان غیب کی خبروں میں سے ہے جن کے وقوع کی خبر قرآن نے قبل از وقت دی ہے۔ ‘‘ [تفسیر القرطبی 1؍233]
امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اس بات پر مبنی تھی کہ قرآن ایک معجزہ ہے؛ تو پھر اس کے معجزہ ہونے پر دلیل بھی قائم کردی۔‘‘
جان لیجیے کہ: قرآن کے معجزہ ہونے کو دو طرح سے بیان کیا جاسکتا ہے:
اول:… یہ کہ: قرآن تین احوال میں سے کسی ایک سے خال نہیں ہوسکتا:
۱۔ یہ کلام تمام بشریت کے فصحاء کے کلام کے مساوی ہو۔
۲۔فصحاء کے کلام سے زیادہ ہو؛ اس قدر کہ عادتاً اس کا نقض نہ ہوسکتا ہو۔
۳۔ فصحاء کے کلام سے زیادہ ہو مگر اس کا نقض پیش کیا جاسکتا ہو۔
’’ پہلی دو اقسام باطل ہیں؛ اب رہ گئی تیسری قسم ۔
بیشک ہم یہ بات کہتے ہیں :
’’ پہلی دو اقسام باطل ہیں؛اس لیے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھرکم از کم انفرادی طور پر یا
|