آبیاری ہوئی ۔ایک دوسرالشکر حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ وغیرہ امراء کے ماتحت شام کے ملکوں کی طرف روانہ فرمایا۔ انہوں نے بھی یہاں محمدی جھنڈا بلند کیا اور صلیبی نشان اوندھے منہ گرائے۔
مجاہدین کاتیسرا لشکر مصر کی طرف حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی سرداری میں روانہ فرمایا ۔شامی لشکر کے ہاتھوں بصری، دمشق، حران وغیرہ اور ان کے گردو نواح کی فتوحات کے بعد آپ بھی راہی ملک بقا ہوئے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس موجود نعمتوں کے لیے چن لیا۔ اور دار کرامت میں بلالیا۔
اور بہ الہام الٰہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے فاروق کے زبردست زورآور ہاتھوں میں سلطنت اسلام کی باگیں دے گئے۔آپ نے ان کے بعد اس ذمہ داری کا پورا پورا حق ادا کر دیا ۔سچ تو یہ ہے کہ آسمان تلے کسی نبی کے بعد ایسے پاک سیرت ؛کمال کے عادل اور طاقت ور کا دور نہیں ہوا۔ آپ کی حکومت میں تمام ملک شام، پورا علاقہ مصر، اکثر حصہ فارس آپ کی خلافت کے زمانے میں فتح ہوا۔ سلطنت کسری کے پرخچے اڑگئے، خود کسری کو منہ چھپانے کے لیے کوئی جگہ نہ ملی۔ کامل ذلت واہانت کے ساتھ بھاگتا پھرا ۔ قیصر کو فنا کردیا۔ مٹا دیا۔ شام کی سلطنت سے دست بردار ہونا پڑا۔ قسطنطنیہ میں جاکر منہ چھپایا ان سلطنتوں کی صدیوں کی دولت اور جمع کیے ہوئے بیشمار خزانے ان بندگان رب نے اللہ کے نیک نفس اور مسکین خصلت بندوں پر خرچ کیے اور اللہ کے وعدے پورے ہوئے جو اس نے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوائے تھے۔
پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آتا ہے اور مشرق ومغرب کی انتہا تک اللہ کا دین پھیل جاتا ہے۔ اللہ کا لشکر ایک طرف اقصی مشرق تک اور دوسری طرف انتہا مغرب تک پہنچ کر دم لیتے ہیں۔ اور مجاہدین کی آب دار تلواریں اللہ کی توحید کو دنیا کے گوشے گوشے اور چپے چپے میں پہنچا دیتی ہیں۔ اندلس،
|