Maktaba Wahhabi

105 - 277
کی زمین کے قریبی علاقہ ؛ یا ادنی ارض اللہ؛ اللہ تعالیٰ کی قریبی سر زمین۔ {أدنیٰ }سے متعلق کلمہ محذوف ہے۔ اس کی تقدیر یہ ہے کہ: [من أرضکم ]یعنی بلاد روم کا بلاد عرب سے قریب ترین علاقہ ۔ بیشک اس زمانے میں شام کے علاقے رومیوں کے زیرنگیں تھے۔ اوربلاد عرب کے قریب ترین رومی سلطنت کے یہی علاقے تھے۔ رومیوں کے لیے یہ شکست بہت ہی بڑی شکست تھی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ : {وَ ہُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ(۳) فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ} [ الروم ] ’’اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے۔چند سالوں میں۔‘‘ یہ وعدہ کی خبر سابقہ خبرپر معطوف ہے۔اورجمع کی ضمیریں روم کی طرف عائد ہیں۔ { غَلَبِہِمْ}میں مصدر اپنے مفعول کی طرف مضاف ہے۔ {سَیَغْلِبُوْنَ} عنقریب وہ غالب آئیں گے۔ یہ علم کے لیے ہے؛ اس کی تقدیر یوں ہے: ’’{سَیَغْلِبُوْنَ الذین غلبوہم } عنقریب وہ غالب آئیں گے ان لوگوں پر جو ان پر غالب آئے ہیں؛ مراد اہل فارس ہیں۔یہاں پر کسی دوسری قوم کے غلبہ کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔اس لیے کہ کسی دوسری قوم پر غلبہ سے اگرچہ ان کی شان بڑھتی ہے؛ لیکن ان سے عیب اسی صورت میں ختم ہوتا جب وہ اہل فارس پر غالب آتے۔قصہ اس مراد کو بیان کررہا ہے۔ اورچونکہ مسلمانوں پر احسان اسی وقت مکمل ہوتا جب رومی اہل فارس پر غالب آتے ؛ جن کے غلبہ کی وجہ سے مشرکین خوش ہوئے تھے؛ اور ان کی وجہ سے مسلمانوں کو برا بھلا کہا تھا۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا۔ اوریہاں پر ایک اور تفسیری فائدہ یہ بھی ہے کہ فرمان الٰہی ہے: {وَ ہُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ}
Flag Counter