Maktaba Wahhabi

103 - 277
پس یہ واقعہ ویسے ہی پیش آیا جیسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے خبر دی تھی۔ مؤرخین بیان کرتے ہیں : ’’ اہل روم کو اہل فارس کے مقابلے میں بہت بری طرح سے شکست ہوئی تھی؛ اور امید یہ تھی کہ کہیں کئی دہائیوں کے بعد وہ اپنی ساکھ بحال کر سکیں گے۔ مگر یہ معاملہ گنتی کے چند سال ہی ایسے رہا۔ جس کی مدت سات سال سے بھی زیادہ نہیں ہے۔ حتی کہ اہل روم نے (623ء سے لیکر 627ء تک )اہل فارس کے ساتھ کئی جنگیں لڑیں۔ اور ان جنگوں میں اہل روم کو فتح حاصل ہوئی۔ اور تقریباً (626ء)میں مسلمانوں کو قریش پر فتح حاصل ہوئی۔ تو یہ دونوں فتوحات ویسے ہی حاصل ہوئیں جیسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں اس بارے میں خبر دی تھی۔‘‘ [المعجزۃ القرآنیۃ 106- 115] امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ اس کلام کی تفسیر یہ ہے کہ : فارسی اہل روم پر قریبی سرزمین پر غالب آگئے ہیں؛ یعنی اس علاقہ میں جو شام کی سرزمین فارس کی سر زمین کے قریب ہے ۔ {وَ ہُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ} ’’ اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے۔‘‘ یعنی رومی فارسیوں کے ہاتھوں مغلوب ہونے کے بعد عنقریب ان پر غالب آئیں گے۔ { فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ لِلّٰہِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ}چند سالوں میں، سب کام اللہ ہی کے اختیار میں ہے، پہلے بھی؛ یعنی فارسیوں کے ان پر غالب آنے سے پہلے ؛{وَ مِنْ بَعْدُ }اور بعد میں بھی؛ ان کے غالب آجانے کے بعد بھی۔وہ اپنی مخلوق میں جیسے چاہے فیصلے کرتا ہے؛ اور جیسے چاہے حکم چلاتا ہے؛اوران میں سے جن کو کسی دوسرے پر غالب کرنا چاہے؛ غالب کردیتا ہے ۔ {وَ یَوْمَئِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ}اور اس دن مومن خوش ہوں گے۔یعنی جس دن رومی اہل فارس پر غالب آئیں گے؛ { یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ(4) بِنَصْرِ اللّٰہِ
Flag Counter