Maktaba Wahhabi

102 - 277
تعدادکافی زیادہ ہوگئی۔اور انہوں نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی۔اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انہیں ملک کی نعمت سے نوازا۔ اور ان کی شان و شوکت مضبوط ہوگئی۔اوران پر جہاد فرض ہوگیا؛ اور انہوں نے ویسے ہی جہاد کیا جیسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس طرف اشارہ کیا تھا۔ یہ وہ علم غیب تھا جسے بشریت میں سے کوئی انسان نہیں جانتا تھا۔ تو یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کلام کسی بشر کا کلام نہیں ہے بلکہ بشریت کے خالق کا کلام ہے۔ ۲۔ قرآن کریم نے خبر دی تھی کہ نو سال سے کم عرصہ کی مختصر سی مدت میں اہل روم کو اہل فارس پر فتح عطا ہوگی۔ ایسے ہواکہ اہل فارس - جو اہل کتاب نہیں تھے- رومیوں پر غالب آگئے تھے- رومی اہل کتاب تھے- ؛ تو کفارقریش مسلمانوں سے کہنے لگے: ہم بھی تم پر ایسے ہی غالب آئیں گے جیسے فارسی روم پر غالب آئے ہیں۔چونکہ اہل فارس ہماری طرح ہیں؛ ان کے پاس کوئی کتاب نہیں ہے؛ جبکہ اہل روم تمہاری طرح ہیں ان کے پاس کتاب ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا ؛ جس میں واضح کیا گیا کہ عنقریب ہی اہل روم کوبہت ہی کم عرصہ میں؛جس کی مدت نو سال کے اندر ہے؛ اہل فارس پر غلبہ حاصل ہوگا۔اور اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کو بھی فتح حاصل ہوگی۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: {الٓمّٓ(1) غُلِبَتِ الرُّوْمُ(2) فِیْٓ اَدْنَی الْاَرْضِ وَ ہُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ(3) فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ لِلّٰہِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ بَعْدُ وَ یَوْمَئِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ(4) بِنَصْرِ اللّٰہِ یَنْصُرُ مَنْ یَّشَآئُ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ (5)} [ الروم 1۔5] ’’ الٓم۔رومی مغلوب ہوگئے۔ سب سے قریب زمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے۔چند سالوں میں، سب کام اللہ ہی کے اختیار میں ہے، پہلے بھی اور بعد میں بھی اور اس دن مومن خوش ہوں گے۔اللہ کی مدد سے، وہ مدد کرتا ہے جس کی چاہتا ہے اور وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔‘‘
Flag Counter