یہ جو کچھ امام ابن جوزی نے ذکر کیا ہے یہ اس گروہ کے اوائل سے منقول صوفیانہ تاویلات کا محض نمونہ ہے ، ورنہ اگر ہم اہل تصوف کے ہاتھوں قرآن و حدیث کی لکھی ہوئی خبیث باطنی تاویلات کا تتبع شروع کر دیں تو دسیوں دفتر جمع ہو جائیں گے، جو سب کے سب اسی قسم کے ہذیان ، افترا اور اللہ تعالیٰ پر بلا علم گھڑی ہوئی باتوں سے پُر ہوں گے۔ اوپر سے یہ زعم بھی ہو گا کہ یہی معنی قرآن کے حقیقی معانی ہیں۔
افسوس ہے کہ قرآن و حدیث کے اس باطنی منہج پر اس گروہ کے پیرو کار آج تک کاربند ہیں ، بلکہ ان صوفیانہ خرافات کی تصدیق میں مبتلا ہونے والوں کے لیے یہ خصوصی نہج اور اسلوب بن چکاہے۔ تم مصطفی محمود کی کتاب ’’ القرآن محاولۃ لتفیسر عصری‘‘ دیکھو یا وہ کتابیں دیکھو جنہیں نام نہاد جمہوری سوڈانی پارٹی کے لیڈر محمود محمد طٰہ سوڈانی نے تالیف کیا ہے تو تمہیں ان عجیب و غریب نمونوں کا علم ہو گا جو صوفیانہ افکار کے زیر اثر وجود میں آکر مسلمانوں کے سامنے قرآن و حدیث کی باطنی تاویلات کے لباس میں ظاہر ہوئے ہیں۔
بعض نمونے پیش خدمت ہیں:
’’المحاولۃ العصریۃ لتفیسر القرآن‘‘ (قرآن کریم کی عصری تفسیر کی کوشش) جسے ڈاکٹر مصطفی محمود نے مصری رسالہ صباح الخیر کے صفحات پر قلم بند کیا۔ پھر اسے ’’القرآن محاولۃ لفہم عصری للقرآن‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں جمع کیا۔ یہ تفسیر قران کی نئی صو فیانہ کاوش ہے اور یہ ڈاکٹر موصوف کے فکری استاذ محمود محمد طہٰ کے الفاظ میں صوفیانہ افکار کے دائرہ میں ایک وسیع کاوش ہے۔ چنانچہ ڈاکٹر موصوف اس کی تعریف کرتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
’’مجھے اسلامی مفکر محمود طٰہ کے ’’الصلاۃ‘‘ نامی رسالہ کی ایک نفیس تعبیر بہت ہی پسند آئی۔ موصوف نے لکھا ہے:
اللہ نے آدم کو کیچڑ یا گارے سے دھیرے دھیرے وجود میں نکالا۔ {وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانِ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ} ’’ہم نے انسان کو مٹی کے گارے
|