رہتاہو ، یاقرآن کاسماع ناپسندکرتاہو اور اس سے متنفرہو ، اور گیتوں اور اشعارکے سماع کو مقدم رکھتاہو ، تویہ سب شیطان والوں کی علامات ہیں نہ کہ اﷲ والوں کی۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
’’ تم میں سے کوئی شخص اپنے نفس کے متعلق سوال کرے توقرآن سے کرے ، اگروہ قرآن سے محبت رکھتاہوگاتو اﷲ سے محبت ہوگی اور اگرقرآن سے بغض رکھتاہوتواﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھتاہوگا۔ ‘‘ [1]
اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’اگرہمارے دل پاک ہوں تواﷲعزوجل کے قرآن سے کبھی سیرنہ ہوں۔ ‘‘[2]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ذکرالٰہی دل میں، ایمان کی نمو داسی طرح پیداکرتاہے جس طرح پانی سبزیوں کو ، اور گانانفاق کودل میں اسی طرح پیداکرتاہے جس طرح پانی سبزیوں کو۔ ‘‘ [3]
اس اثرکانصف اخیرابن قیم نے ابن مسعود سے صحیح سند سے ذکرکیاہے۔
اور اگر کوئی شخص ایمان کے باطنی حقائق سے آگاہ ہو ، رحمانی حالات اور شیطانی حالات میں فرق کرتاہو ، توسمجھوکہ اﷲ تعالیٰ نے اس کے دل میں نورڈال دیاہے جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایاہے:
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيَجْعَلْ لَكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ )(الحدید:۲۸)
’’اے ایمان والو!اﷲ سے ڈرتے رہو ، اور اس کے رسول پرایمان لاؤ ، وہ اپنی
|