حالت ہے۔ شاعر بوصیری نے کہا ہے:
ومن تكن برسول اللّٰه نصرته ... إن تلقه الأسد في اجامها تجم
مَا سَامَنِي الدَّهْرُ ضَيْمًا وَاسْتَجَرْتُ بِهِ ... إِلَّا وَنِلْتُ جِوَارًا مِنْهُ لَمْ يُضَمِ
’’جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد حاصل ہو،تو شیر بھی اس پر حملہ آور نہیں ہوتا اگرچہ وہ اسے اپنے کچھار ہی میں ملے۔ نہیں کوئی ظلم ڈھایا مجھ پر زمانے نے اور میں نے (آپ سے) پناہ طلب کی،مگر مجھے آپ کی پناہ ملی (اور مجھ پر) کوئی ظلم بھی نہیں ہوا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسی باتیں کرنا شرک اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے خلاف ہے:
﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰهُ ۚ﴾
’’اور نصرت تو صرف اللہ کی طرف سے ہے۔‘‘[1]
اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے بھی منافی ہے:
((إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلْ اللّٰهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰهِ))
’’جب مانگو تو صرف اللہ سے مانگو اور جب مدد لو تو صرف اللہ سے لو۔‘‘[2]
جو لوگ اولیائے کرام کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ غیب جانتے ہیں،یا ان کے نام کی نذر و نیاز دیتے ہیں یا ان کے لیے ذبح کرتے ہیں یا ان سے ایسی چیزیں مانگتے ہیں جو
|