Maktaba Wahhabi

62 - 276
صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مانگنی چاہییں،جیسا کہ رزق،شفا یا مدد وغیرہ،تو یہ کس طرح جائز ہوسکتا ہے۔ ! !یقینی بات ہے کہ یہ شرک اکبر ہے۔ ٭ ہم رسولوں کے معجزات اور اولیاء کی کرامتوں کے منکر نہیں،لیکن ان انبیاء اور اولیاء کو اللہ کا شریک بنالینے کو جائز نہیں سمجھتے اور جس طرح اللہ کو پکارا جاتا ہے اس طرح انبیاء و اولیاء کو پکارنے اور جیسے اللہ کے لیے نذر ونیاز دی جاتی ہے ایسے ہی ان کے لیے نذر اور قربانی دینے کو حرام قرار دیتے ہیں۔ حتی کہ اس قسم کے نام نہاد ولیوں کی قبروں پر دولت کے انبار لگ جاتے ہیں اور قبروں پر بیٹھنے والے مجاور اور گدی نشین اس دولت کو آپس میں تقسیم کر کے اڑا جاتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں کتنے ہی غریب لوگ بھوکوں مرجاتے ہیں جنھیں روٹی کا ایک لقمہ بھی نصیب نہیں ہوتا،کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: أَحياؤُنا لا يُرزَقونَ بِدِرهَمٍ وَبِأَلفِ أَلفٍ تُرزَقُ الأَمواتُ ’’بیچارے زندہ لوگوں کو تو ایک درہم بھی نصیب نہیں ہوتا۔ جبکہ مُردوں پر لاکھوں روپے نچھاور کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ گمراہی اور حماقت کی انتہا صرف یہی نہیں ہے بلکہ آپ کو بہت سے مزار اور درگاہیں ایسی بھی ملیں گی جن کی کوئی حقیقت نہیں،جو صرف اور صرف گمراہ کن پیروں اور مجاوروں کی پیداوار ہیں تاکہ وہ مزاروں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے نذر و نیاز اور مال بٹور سکیں،اگرچہ اس بات کی صداقت کے لیے ہزاروں واقعات موجود ہیں تاہم ذیل میں صرف دو واقعات بیان کیے جاتے ہیں،جن سے آپ ان خودساختہ ولیوں اور ان کے مزاروں کی حقیقت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ میرے ایک ساتھی استاد کا کہنا ہے کہ صوفیوں کا ایک پیر میری والدہ کے گھر آیا اور ان سے
Flag Counter