کا انکار کر دیا۔‘‘[1]
کاہن وہ شخص ہوتا ہے جو علم غیب جاننے کا دعویٰ کرے۔ اس قسم کے دجالوں،کاہنوں اور نجومیوں وغیرہ کی بتائی جانے والی خبریں حقیقت میں ان کے اندازوں،اتفاقات اور شیطانی وساوس کا نتیجہ ہوتی ہیں اور اگر وہ سچے ہوتے تو وہ ہمیں یہودیوں کے راز بتاتے اور زمین کے خزانے نکال لیتے،جبکہ وہ خود لوگوں کے دست نگر ہیں اور باطل طریقے سے لوگوں کا مال حاصل کرتے ہیں۔
7۔ رسولوں پر طعن و تشنیع سے بھی ایمان ضائع ہو جاتا ہے اور اس کی کئی صورتیں ہیں:
٭ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا انکار کرنا کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول اللہ ہونے کی گواہی دینا ارکان ایمان میں سے ہے۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق،امانت و عفت میں طعن کرنا یا انھیں برا بھلا کہنا،ان کا مذاق اڑانا،انھیں حقیر خیال کرنا،یا ان کے افعال مبارکہ میں طعن و تشنیع کرنا۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث میں طعن کرنا،انھیں جھٹلانا یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث کا انکار کرنا جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے آنے اور عیسٰی علیہ السلام کے شریعت نافذ کرنے کے لیے نزول کی پیشین گوئیاں کی تھیں یا ان کے علاوہ قرآن و سنت سے ثابت شدہ حقائق کا انھیں صحیح تسلیم کرنے کے بعد انکار کر دینا۔
٭ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل آنے والے کسی رسول کا انکار کرنا یا قرآن و حدیث میں مذکور ان رسولوں اور ان کی قوموں کے درمیان پیش آنے والے واقعات کا انکار کرنا۔
٭ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا،جیسا کہ غلام احمد قادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایسے دجالوں کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا:
|