Maktaba Wahhabi

225 - 315
اللہ کے پاک اور پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں اپنی طرف سے اس قدر مبالغہ، حد سے تجاوز اور غیر مشروع عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے کہ الامان والحفیظ، (معاذاللہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کائنات کا مدبر، قادر، مختار کل اور مالکِ کُل اُمور ثابت کرنے کی جسارت کی ہے۔بلکہ ’’عطائی‘‘ کے عنوان سے اللہ تعالیٰ کی جملہ صفات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں سمو دیا ہے۔ہماری اس بحث کا تعلق ’’شرک فی العلم‘‘ سے ہے۔ غالی فرقے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کلی طور پر عالم الغیب، عالم ماکان و مایکون اور عالم باحوال الامہ قرار دیتے ہیں اور اس خود ساختہ ’’عقیدے‘‘ کو تسلیم نہ کرنے والوں کو بے ادب، گستاخ اور ’’بدعقیدہ‘‘ ٹھہراتے ہیں اور عوام کو مشتعل کر کے ان سے متنفر کرتے ہیں۔تو آیئے ہم رجوع کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’غیب دانی‘‘ کی صفت سے متصف تھے یا نہیں؟ دیکھیے اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے کیا اعلان فرما رہا ہے: ﴿ قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴾ ’’(اے پیغمبر) تم کہہ دو کہ میں خود اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے۔اور اگر میں (ذاتی یا عطائی طور پر) غیب کو جانتا ہوتا تو (دونوں صورتوں میں) اپنے لیے بہت سا نفع حاصل کر لیتا اور کوئی نقصان مجھ کو نہ پہنچتا۔میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں، ان لوگوں کو جو ایمان لائیں۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے: ﴿ قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴾ ’’(اے پیغمبر) تم کہہ دو کہ میں رسولوں میں سے کوئی انوکھا تو ہوں نہیں اور میں نہیں جانتا کہ
Flag Counter