Maktaba Wahhabi

61 - 325
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں پر قحط پڑا۔ایک جمعہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی منبر کے سامنے والے دروازے سے مسجد میں داخل ہوا۔آپ کھڑے ہی تھے کہ اس نے سامنے آکرکہا یا آنحضرت!مال تباہ ہوگیا‘بچے بھوکے ہوگئے ‘جانور ہلاک ہوگئے ‘روزی کے سارے دروازے بند ہوگئے۔اﷲسے ہمارے لئے دعا فرمائیے کہ ہمیں بارش سے سیراب فرمائے۔آپ نے دُعا کے لئے دونوں ہاتھ اُٹھائے اتنے کہ میں نے آپ کے بغل کی چمک دیکھ لی۔آپ دُعا میں کہہ رہے تھے ‘اے اللّٰہ ہماری فریاد سن لے ‘اے اﷲ!ہماری فریاد سن لے۔‘‘آپ کے ساتھ سبھی لوگ ہاتھ اُٹھائے دُعا کررہے تھے۔البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر یہ نہیں بتایا کہ آپ نے اپنی چادر پلٹ دی اور نہ ہی یہ کہ قبلہ کو سامنے کرلیا۔اور واﷲہم نے آسمان میں بدلی وغیرہ کچھ نہیں دیکھی جبکہ ہمارے اورسلع کے درمیان نہ گھر تھا نہ مکان اور آسمان بھی بالکل شیشے کی طرح صاف وشفاف تھا۔اس کے ساتھ ہی سلع کے پیچھے سے ڈھال کی ماں ند ایک بدلی نکلی،آسمان کے بیچ میں آکر پھیل گئی اور بارش ہونے لگی۔قسم ہے اﷲکی ‘بدلی پہاروں کی طرح پھٹ گئی۔آپ ابھی منبر سے اُترے نہیں تھے کہ بارش آپ کی داڑھی سے ٹپکنے لگی۔‘‘ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ:’’ہوا کا جھکڑ اٹھا جس سے بدلی پھیل گئی اور گھنی ہوگئی اور آسمان نے اپنے دھانے کھول دئیے۔آپ منبر سے اترے اور
Flag Counter