Maktaba Wahhabi

59 - 325
دِل میں نہ تھی۔اﷲسے انہوں نے دُعا کی کہ ان کی تنگی کو دور فرمائے اور اس مصیبت سے ان کو نجات دے۔اﷲنے ان کی دعا قبول فرمائی ‘ان کی مشکل آسان کی ‘اﷲنے ان کے ساتھ ان کے حسن ظن کے مطابق ہی معاملہ کیا۔ان کے لئے عادات کو توڑ ڈالا اور اس کرامت ظاہرہ کے ساتھ ان کو عزت دی اور تین مراحل میں چٹان کو بتدریج اس طرح سرکایا کہ جب ان میں سے کسی نے دعا کی تو چٹان تھوڑی سی سرک گئی ‘یہاں تک کہ تیسرے کی دُعا کے وقت پورے طور پر چٹان ہٹ گئی ‘حالانکہ وہ یقینی طور پر موت کے منھ میں جاچکے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بہترین قصہ جو پردہ غیب میں تھا اور جس کو اﷲکے سوا کوئی نہیں جانتا تھا ہم سے محض اس لئے بیان فرمایا تاکہ پچھلی امتوں کے مثالی حضرات کے قابل نمونہ اعمال کی یاد تازہ ہو اور ہم ان کی اقتداء کریں اور ان کے حالات سے بہترین درس اور کامل عبرت وموعظت حاصل کریں۔ یہاں کسی کو یہ اعتراض نہیں ہونا چاہئے کہ یہ اعمال تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے قبل کے ہیں ‘ہم پر کیسے لاگو ہوسکتے ہیں؟اس لئے کہ علم اصول کا یہ مسئلہ ہے کہ ہم سے پہلے والوں کی شرع ہمارے لئے شرع نہیں ہے۔یہ اعتراض اس لئے صحیح نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ محض مدح وثنا کے طور پر بیان فرمایا ہے اور آپ نے اسے بطور خود ثابت بھی فرمایا ہے ‘بلکہ اس کے اقرار واثبات سے بڑھ کر ان کا وہ وسیلہ عمل بھی ہے جسے انہوں نے بارگاہِ الٰہی میں پیش کیا اور یہ واقعہ وسیلہ والی
Flag Counter