دِل بیدار ہوگیا اور اس کے ہاتھ پاؤں ڈھیلے پڑگئے اور اس نے لڑکی کو بھی آزاد کردیا اور اس کو دیا ہوا مال بھی چھوڑ دیا۔
اور تیسرے شخص نے اپنے مزدور کی چھوڑی ہوئی اُجرت کی نگہداشت کا وسیلہ لیا جو صرف تین صاع چاول کے برابر تھی ‘جیسا کہ صحیح روایت میں موجود ہے۔مزدور تو اپنی مزدوری چھوڑ کر چلاگیا لیکن اس کام کرنے والے نے اس کو اتنا بڑھا یا کہ گائے ‘اونٹ اوربکریوں کا ریوڑ بن گیا۔مزدور کو جب اپنی حقیر ومعمولی مزدوری یاد آئی تو وہ مالک کے پاس آیا اور اپنا حق مانگا۔مالک نے وہ سارا مال اس کے حوالہ کردیا جس سے وہ گھبراگیا اور سمجھا کہ مالک نے اس کے مال کو بڑھا کر یہ پورا خزانہ بنادیا ہے تو وہ خوش خوش سب لے کر چلا گیا۔
یہ حقیقت ہے کہ کام کرانے والے کا یہ کارنامہ مزدوروں کے ساتھ احسان کرنے کا ایک نادر واقعہ ہے اورمزدور کی رعایت اور اکرام کی ایک اعلیٰ مثال ہے ‘اور جو لوگ آج مزدوروں کی حمایت اور ان کے ساتھ انصاف کا دم بھرتے ہیں اس کے عشر عشیر بھی خدمت وسلوک نہیں کرسکتے۔
ان تینوں نے اپنے ان اعمال صالح کے وسیلہ سے اﷲرب العالمین کوپکارا انہوں نے صاف طور پر واضح کردیا کہ یہ اعمال انہوں نے صرف اﷲکی رضا کی خاطرکئے تھے۔دنیا کی کسی ادنیٰ غرض یا مصلحت وقت یا جاہ ومال کی قطعا ً نیت ان کے
|