شکارہوکر میرے پاس آئی۔میں نے اس کو ایک سو بیس دینار اس شرط پر دئیے کہ وہ میرے اور اپنے درمیان تخلیہ کرادے۔اس نے ایسا ہی کیا۔جب میں نے اس پر قابو پالیا توکہنے لگی ‘اے بندہ اﷲ!اﷲسے ڈر اور اس مہر کو اس کے حق کے ساتھ ہی توڑ۔یہ سن کر میں اس پر بار ہونے سے رُک گیا اور اس کو چھوڑ کر واپس ہوگیا حالانکہ وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی اور وہ دینا ر بھی میں نے چھوڑ دیا جو اس کو دے چکا تھا۔اے اﷲ‘اگر میں نے ایسا محض تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو ہم جس مصیبت میں ہیں اس کو ہم سے دُور کردے۔‘‘چٹان کھسک گئی لیکن اتنی نہیں کہ سب نکل سکیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تیسرے شخص نے کہا:’’اے اﷲمیں نے بہت سے مزدوروں سے مزدوری کرائی اور سب کو اجرت دے دی سوائے ایک شخص کے جو اپنی مزدوری چھوڑ کر چلاگیا۔میں نے اس کی مزدوری کو خوب بڑھایا۔یہاں تک کہ اس کی مزدوری سے مال کی بہتات ہوگئی۔بہت دنوں بعد وہ شخص میرے پاس آیا اور کہنے لگا بندۂ اﷲ‘میری مزدوری دیدو۔‘‘میں نے اس سے کہا ‘’’یہ جتنے اونٹ ‘گائے ‘بکری اور غلام تم دیکھ رہے ہو سب تمہاری ہی مزدوری کے ہیں۔‘‘اس نے کہا ‘’’اﷲکے بندے ‘مجھ سے مذاق کرتے ہو؟‘‘میں نے کہا:’’تم سے میں مذاق نہیں کرتا۔‘‘تب اس نے سب کو لیا اور ہانک کرلے گیا اور کچھ نہیں چھوڑا۔اے اﷲ‘اگرمیں نے ایسا محض تیری رضا کے لئے کیا ہے تو اس
|